آمدورفت

محفوظات

Budaya

Wisata

Linear

Budaya

Daya

Kuliner

Liner

تبصرے

kota

Free hosting
    • Latest Stories

      What is new?

    • Comments

      What They says?

حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی حیات طیبہ


حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) لق و دق صحرا میں صاف پانی کے فوارے کی طرح ہیں اور گھٹا توپ اندھیروں میں روشنی کا ذریعہ ہیں۔ جو اس فوارے تک پہنچ جاتے ہیں وہ اتنا پانی لے لیتے ہیں جس سے انکی پیاس بجھ سکے تا کہ وہ اپنے گناہوں سے پاک ہو سکیں اور ایمان کی روشنی سے منور ہو سکیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ہاتھوں میں رحم، ایک کنجی کی طرح تھا، جس کےذریعے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ایسے قلوب کو کھولا جو سخت اور زنگ آلود ہو چکے تھے اور جنہیں کھولنے کا کوئی سوچ بھی نہ سکتا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) تو اس سے زیادہ کر گئے کہ ان دلوں میں ایمان کی شمع روشن کر دی۔

اہل مکہ جو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے اپنے تھے انہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو اتنا ستایا کہ آخر کار آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو مدینہ ہجرت کرنا پڑی۔ حتی کہ ہجرت کے بعد بھی ۵ برس تک امن نہ تھا۔ لیکن نبوت کے اکیسویں برس جب مکہ فتح ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اہل مکہ سے پوچھا "تم مجھ سے کیا توقع رکھتے ہو کہ تمہارے ساتھ معاملہ کروں گا؟" ان سب نے جواب دیا: "آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) شریف ہیں اور شریف باپ کے بیٹے ہیں۔"  پھر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اپنا فیصلہ یوں سنایا "آج تم پر کوئی قدغن نہیں؛ اللہ تمہیں معاف کرے! اس لئے کہ وہ بہت معاف کرنے والاہے"۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) مسلمانوں کے لئے انتہائی رحیم اور شفیق تھے؛ چنانچہ قرآن میں ہے:

"تحقیق تمہارے پاس، تم میں سے ہی پیغمبر آگئے ہیں، جن کو تمہاری تکلیف گراں گزرتی ہے، تمہارے بارے میں حریص ہیں اور مومنوں کیساتھ رحمدل اور مہربان ہیں"۔ (التوبہ:128)

"(وہ پیغمبر) مومنوں کا نگہبان ہے اور خود انکی ذات سے بھی زیادہ انکے قریب ہے۔"(الاحزاب:33)

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)  کی حیات طیبہ بھی عفو و درگزر اور برداشت میں گزری۔ حتی کہ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)  نے ابو سفیان کے ساتھ بھی نرمی والا معاملہ کیا، حالانکہ اس نے ساری زندگی آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)  پر طعن و تشنیع کی تھی۔ فتح مکہ کے دوران، اسکے باوجود کہ ابو سفیان نے کہا کہ وہ ابھی بھی اسلام کے متعلق شک میں ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)  نے اعلان کروایا کہ جو ابو سفیان کے گھر پناہ لے لے اسے کچھ نہیں کہا جائے گا۔ بالکل اسی طرح جس طرح خانہ کعبہ میں داخل ہونے والامامون قرار دیا اسی طرح ابو سفیان کا گھر تحفظ کے اعتبار سے خانہ کعبہ کے ساتھ مذکور ہوا۔

(یہ تحریر ترک مصنف جناب محمد فتح اللہ گولن کے مضمون "اسلام – تحمل و برداشت کا مذہب" سے لی گئی ہے)

About Unknown

Adds a short author bio after every single post on your blog. Also, It's mainly a matter of keeping lists of possible information, and then figuring out what is relevant to a particular editor's needs.

کوئی تبصرے نہیں:

Leave a Reply


Top