آمدورفت

محفوظات

Budaya

Wisata

Linear

Budaya

Daya

Kuliner

Liner

تبصرے

kota

Free hosting
    • Latest Stories

      What is new?

    • Comments

      What They says?

خدا کی محبت


اس مبہم اور غیر واضح دور میں جب ہمارے دلوں میں دشمنیاں پیدا ہو چکی ہیں جب ہمارےضمیر مردہ ہو چکے ہیں جہاں نفرت و عداوت اپنے عروج پر ہے تو بات بالکل واضح ہے کہ ہمیں محبت اور رحمدلی کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی پانی اور ہوا کی۔ ایسے لگتا ہے ہم محبت کو بھلا چکے ہیں اور اس سے بڑھ کرشفقت اور کرم ایسا لفظ ہے جو خال خال نظر آتا ہے۔ ہمارے اندر نہ ہی اپنےلئے رحمدلی ہے نہ ہی دوسرے لوگوں کیلئے محبت ہے۔ ہمارے اندر نرمی کا احساس ختم ہو تا جا رہا ہے ہمارے دل سخت ہو چکے ہیں اور ہمارا اردگرد عداوت کے سیاہ بادلوں سے ڈھک چکاہے۔ اسی وجہ سے ہر چیز اور ہر شخص مبہم نظر آتا ہے۔ دنیا میں برداشت اورتحمل کو نقصان پہنچانے والے بہت زیادہ ظالم موجود ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ جنگ کرنے کے بہانےاور مختلف جھوٹوں کے ذریعے دوسروں کو بدنام کرنے کے طریقے ڈھونڈھتے ہیں اور ہم اپنے آپ کو زندان، پنجہ اور ایسے الفاظ سےیاد کرتے ہیں جو خون کھولا دیتا ہے۔

یہ افراد اور لوگوں کے بیچ خطرناک قسم کی تفریق ہے ہم اپنے جملوں کو'ہم'، 'تم' اور 'دوسرے"سےشروع کرتے ہیں۔ ہماری نفرت کبھی ختم نہیں ہو تی۔ ہم اپنی صفیں متلا دینے والے طریقے سے ختم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم جاری رکھیں گے لیکن پھر بھی ایسے احساسات برقرار رکھتے ہیں جومستقبل میں اختلافات کو جنم دیں۔ ہم ایک دوسرے سے الگ رہتے ہیں اور جدائی اور دوری ہمارے ہر عمل سے عیاں ہو تی ہیں۔ ہم کٹی ہوئی مالا کی طرح ادھر ادھر بکھرے ہوئے ہیں۔ ہم غیرمسلموں سے زیادہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

حقیقت میں ہم نے اپنے خدا کو بھلا دیا ہے جس کے نتیجے میں اس نے ہمیں بکھیر دیا ہے۔ چونکہ ہم نے اس پر ایمان اور محبت کو چھوڑ دیا ہے اس لئے اس نے ہمارے دلوں سے محبت کا احساس چھین لیا ہے۔ ہم اپنے آغوش کی گہری کھائی میں جو کچھ کر رہے ہیں اور جہاں اس کی خواہش میں مبتلا ہیں یہ سب اسی کم عقلی پر مبنی "میں"، "تم" اور ایک دوسرے کو" کافر اجڈ" کا لیبل لگانے اور ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کا نتیجہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم پر غضب ہوا ہےجس سے کہ ہم محبت کرنے اور کئے جانے سے محروم ہو گئے ہیں۔ اور ہم کرم اور شفقت کو گھن لگا رہے ہیں۔ ہم اس سے پیار نہیں کرتے تو اس نے ہم سے پیار چھین لیا۔ پتہ نہیں اس میں کتنا وقت لگے؟ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب تک ہم اسکی طرف متوجہ ہو کر اس سے محبت نہیں کرٰیں گے وہ ہماری آپس کی محبت ہمیں عطا نہیں کرے گا۔ وہ راہیں جن پر ہم چل رہے ہیں وہ اس تک بالکل نہیں پہنچا تیں۔ اس کے برعکس اس سے دور لے جا رہی ہیں۔ وہ نفوس جو اس کی محبت کی نہروں کا منبع تھے آج بالکل ویران ہٰیں۔ ہمارے دل خشک صحراؤں کی طرح ہیں۔ ہماری اندر کی دنیا میں غار بن چکے ہیں جیسے جانوروں کے کچھار ہو تے ہیں ۔ ان سب منفی باتوں کا علاج صرف اور صرف خدا کی محبت ہے۔خدا کی محبت ہر چیز کی بنیاد ہے اور تمام محبتوں کیلئے خالص ترین اور صاف ترین ذریعہ ہے۔ انسانی رشتےصرف اسی وقت بنیں گے جب اس سے ہمارا رشتہ استوار ہو گا۔ خد کی محبت ہمارا ایمان، یقین جسم میں داخل روح کی طرح ہے۔ اس نے ہمیں جینا سکھایا اگر آج ہم زندہ ہیں تو صرف اسی وجہ سے زندہ ہیں۔ ہر وجود کی بنیاد اس کی محبت ہے اور آخر میں خدا کی الہی محبت کی وسعت بشکل جنت عطا ہو تی ہے۔ جو کچھ اس نےپیدا کیا ہے وہ محبت پر مبنی ہے اور اس نے انسان کے اپنے ساتھ تعلق کو محبوب ہو نے کے مقدس جذبے میں رکھ دیا ہے۔

(یہ تحریر ترک مصنف جناب محمد فتح اللہ گولن کے مضمون "انسان پرستی اور انسانی محبت" سے لی گئی ہے)

About ایڈیٹوریل

Adds a short author bio after every single post on your blog. Also, It's mainly a matter of keeping lists of possible information, and then figuring out what is relevant to a particular editor's needs.

1 تبصرے:


Top