آمدورفت

محفوظات

Budaya

Wisata

Linear

Budaya

Daya

Kuliner

Liner

تبصرے

kota

Free hosting
    • Latest Stories

      What is new?

    • Comments

      What They says?

سلطان محمود غزنوی


محمود غزنوی 998ء میں غزنی کے سلطان کی حیثیت سے تخت نشین ہوئے۔ اُس زمانے میں غزنی کا علاقہ سامانیوں کے زیر تسلط تھا۔ سامانی، شمال مشرقی ایران سے آئے تھے اور انہوں نے چین سے لیکر خلیج فارس تک ایک وسیع سلطنت قائم کر لی تھی۔ محمود نے انہیں سامانیوں کی ماتحتی سے آزادی حاصل کی پھر آس پاس کی ریاستوں کو نیچا دکھا کے غزنی کی حکومت کو کہیں سے کہیں پہنچا دیا۔ یہ عباسی خلفاء کا دور تھا۔ اگرچہ تمام سلاطین اور حکمران اپنے اپنے علاقوں میں خود مختار تھے لیکن کمزور خلافت عباسیہ کے باوجود تقریباً سب کے سب خلیفہ کی اطاعت کا دم بھرتے تھے اور خطبہ میں اُس کا نام لیا جاتا تھا۔ عباسی خلیفہ کو محمود کی فتوحات کا حال معلوم ہوا تو خراسان کی حکومت کا پروانہ اور خلعت بھیجا۔ یمین الدولہ امین الملۃ کا خطاب بھی دیا۔ چنانچہ آگے چل کے محمود کے خاندان نے یمینی خاندان کے نام سے شہرت پائی۔ 

یہ وہ وقت تھا جب ہندو راجاؤں کا ایک خاندان جو ہندو شاہی کہلاتا تھا، پنجاب پر حکومت کرتا تھا۔ محمود کے والد امیر سبکتگین کی حکومت کے زمانے میں اِس خاندان کے ایک راجہ جے پال نے بہت سے ہندو راجاؤں کو ساتھ لے کر کابل پر چڑھائی کی۔ لیکن شکست کھائی اور خراج ادا کرنے کا وعدہ کرکے لوٹا۔ گھر پہنچ کر اُس کی نیت ڈانواں ڈول ہوگئی۔ اب کے پھر سبکتگین سے معرکہ ہوا۔ جس میں جے پال نے پھر شکست کھائی۔ محمود ان معرکوں میں والد کے ساتھ ساتھ رہا تھا۔ اور ہندو شاہیوں کی طاقت کو اچھی طرح آزما چکا تھا۔ والد کی وفات کے بعد جب اُسے اندرونی جھگڑوں سے اطمنان نصیب ہوا اور غزنی میں اس کے قدم اچھی طرح جم گئے تو اُس نے ہندوستان پر چڑھائی کرنے کا ارادہ کیا اور سترہ حملے کرکے اس سرزمین میں ہل چل ڈال دی۔ جے پال کا جانشین انند پال بڑے لاؤلشکر کے ساتھ محمود کا راستہ روکنے آیا۔ کئی راجپوت راجاؤں نے اُس کی مدد کی لیکن محمود نے انہیں ایسی شکست دی کہ وہ اسے راستہ دینے پر مجبور ہوگئے۔ چنانچہ وہ سرکش راجپوتوں کو نیچا دکھاتا جنگلوں اور پہاڑوں کے جنگجو قبیلوں کو دباتا وادئ گنگا جا پہنچا۔ 

محمود غزنوی نے وادئ گنگا پر پورے زور سے پہلے مرتبہ جو حملہ کیا، اُس میں قنوج، بلند شہر، متھرا، اٹاوہ، میرٹھ کے علاوہ کئی اور چھوٹے بڑے شہر فتح ہوئے۔ ان شہروں اور ان کے مندروں سے وہ بے شمار دولت سمیٹ کے غزنی لے گیا۔ اِس موقع پر اُسے جو کامیابی حاصل ہوئی تھی اس کی وجہ سے سارے عالم اسلام میں اُس کی بہادری اور اولوالعزمی کی دھاک بیٹھ گئی اور جابجا اس کا نام بڑی عزت سے لیا جانے لگا۔

ہندو شاہیوں اور دوسرے راجاؤں نے مل کر ایک جتھا بنایا اور محمود غزنوی کا راستہ روکنے کا منصوبہ بنایا۔ جب محمود کو خبر ملی تو وہ لشکر لے کر مقابلے کے لیے روانہ ہوا۔ ہندوشاہیوں کے دلوں پر محمود کی ایس ہیبت چھائی ہوئی تھی کہ جب اس کی فوج سیلاب کی طرح ہندوکش کے پہاڑوں سے اُترا تو یہ جتھہ خودبخود ٹوٹ گیا اور کسی کو اُس کا راستہ روکنے کی ہمت نہ ہوئی۔

محمود غزنوی کا سب سے بڑا کانامہ سومناتھ کی فتح ہے۔ سومناتھ، گجرات کاٹھیاوار کے علاقے میں سمندر کے کنارے واقع ہے۔ یہاں ایک مشہور مندر تھا جس کی یاترا کو دور دور سے لوگ چلے آتے تھے۔ غزنی سے گجرات کافی دور تھا۔ راستے میں ہر طرف لق و دق میدان اور سنسان ریگستان پھیلے ہوئے تھے جن میں دور تک نہ پانی کا پتہ چلتا تھا اور نہ کہیں ہریالی تھی۔ محمود سفر کی صعوبتوں کی پروا کئے بغیر فوج لیکر یلغار کرتا ہوا چلا۔ راجپوت راجہ ہر طرف سے سمٹ کے یہاں جمع ہوگئے تھے۔ فوجوں کا تانتا بندھا ہوا تھا لیکن محمود نے اس طرح جھپٹ جھپٹ کے حملے کئے کہ راجپوتوں کی فوج تتر بتر ہوگئی۔ اس فتح میں ان گنت دولت ملی۔ سومناتھ کا بت بھی ہاتھ آیا۔ چنانچہ اس کامیابی پر اسلامی ملکوں میں جابجا بڑی خوشیاں منائی گئیں۔ 

(از: تاریخ ہند و پاکستان - ریاض الاسلام)

About Unknown

Adds a short author bio after every single post on your blog. Also, It's mainly a matter of keeping lists of possible information, and then figuring out what is relevant to a particular editor's needs.

کوئی تبصرے نہیں:

Leave a Reply


Top