آمدورفت

محفوظات

Budaya

Wisata

Linear

Budaya

Daya

Kuliner

Liner

تبصرے

kota

Free hosting
    • Latest Stories

      What is new?

    • Comments

      What They says?

خیبر ریلوے لائن


برطانوی حکومت نے خیبر ریلوے لائن کی تعمیر کا فیصلہ 1890ء میں کیا تھا۔ خیبر ایجنسی میں غیر یقینی صورت حال اور برطانیہ اور افغانستان کی سرحدی صورت حال کے باعث تعمیراتی کام 1920ء میں شروع ہو سکا۔ اسکا تخمینہ اس وقت 210ملین روپے لگایا گیا۔ اس ریلوے لائن کے بچھانے کا بنیادی مقصد جنگ کے زمانے میں فوجی دستے اور اسلحہ افغان سرحد تک پہنچانا تھا جس کی تکمیل 1925ء میں ہوئی۔ 3 اپریل 1926ء میں اس ریلوے ٹریک کو لنڈی خانہ کے مقام تک توسیع دے دی گئی۔ 15 دسمبر 1932ء کو افغان حکومت کے احتجاج پر لنڈی کوتل سے لنڈی خانہ سیکشن کو بند کر دیا گیا۔ درہ خیبر کے راستے پشاور کو لنڈی کوتل سے ریلوے کے ذریعے جوڑنے پر انگریز حکومت نے 1926ء میں فی کلومیٹر پر چار لاکھ پچاسی ہزار روپے خرچ کیے۔ اس قدر بھاری اخراجات کے باوجود ٹریک کو بھاری ٹریفک کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکا۔

دوسری طرف یہ ٹریک انجینئرنگ کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہے۔ خیبر ریلوے ٹریک کی ایک نایاب اور انوکھی خاصیت یہ ہے دنیا میں کوئی بھی ائیر پورٹ ایسا نہیں جس کے رن وے یا کسی بھی حصے کو ریلوے لائن کراس کرتی ہو۔پشاور ائیر پورٹ کی تعمیر کے وقت مزکورہ ٹریک پشاور ائیر پورٹ کے لیے بنے ہوئے 9000 فٹ طویل رن وے کے درمیان سے گزارا گیا ہے)فل وقت یہ ٹریک آپریشنل نہیں ہے(۔ یہاں گاڑی کو ائیر پورٹ کنٹرول ٹاور سے کلیئرنس لینی پڑتی ہے۔ بعض اوقات کلیئرنس فون پر دے دی جاتی ہے اور بعض اوقات ٹرین کا کنڈیکٹر خود جاکر ٹاور سے کیئرنس حاصل کرتا ہے۔ جون2007ء کی طوفانی بارش کے باعث ریلوے لائن کے قابل استعمال حصے کو شدید نقصان پہنچا۔ یوں خیبر سفاری ٹرین کی آمد ورفت بھی مکمل طور پر بند ہوگئی۔

آخری بار 2006ء میں پاکستان ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن نے نجی ٹریول ایجنسیوں کی شراکت سے یکم اکتوبر، 5 نومبر اور 3 دسمبر کو خیبر سٹیم سفاری کے ذریعے سیاحوں کو ریلوے کے ذریعے اس تاریخی ٹریک کی سیر کرانے کا پروگرام بنایا۔

About Unknown

Adds a short author bio after every single post on your blog. Also, It's mainly a matter of keeping lists of possible information, and then figuring out what is relevant to a particular editor's needs.

کوئی تبصرے نہیں:

Leave a Reply


Top