Most Popular
This Week
Latest Stories
What is new?
Comments
What They says?
تازہ ترین
ads
اقتباسات
»
مکمل اور نامکمل علم
مکمل اور نامکمل علم
By Unknown On
اقتباسات
0 comments
دریا کے کنارے ایک شہتیر تیر رہا تھا۔ اس پر چار مینڈک بیٹھے تھے۔ یکایک پانی کا ریلا آیا اور شہتیر کو بہا کر منجدھار میں لے گیا۔ مینڈک خوش تھے اور مطمئن کیونکہ آج تک انہوں نے ایسا لطف نہ اٹھایا تھا۔
آخرپہلا مینڈک بولا۔ "درحقیقیت یہ نہایت ہی عجیب و غریب شہتیر ہے اور یوں تیرتا ہے گویا زندہ ہے۔ آج تک ایسا شہتیر دیکھنے میں نہیں آیا۔"
پھر دوسرا مینڈک بولا۔ "نہیں میرے دوست! یہ شہتیر بھی دوسرے گھٹوں کی طرح ہے اور یہ حرکت نہیں کرتا۔ یہ تو دریا ہے جو سمندر کی طرف بہہ رہا ہے اور اپنے بہاؤ کے ساتھ ہمیں اور اس گھٹے کو لے جارہا ہے۔"
اور تیسرا مینڈک بولا۔ " نہ تو شہتیر تیر رہا ہے اور نہ دریا بہہ رہا ہے۔ حرکت تو ہمارے خیال میں ہے۔ کیونکہ خیال کے بغیر کوئی شے حرکت نہیں کر سکتی۔"
اور تینوں مینڈک آپس میں جھگڑنے لگ گئے کہ فی الحقیقت حرکت کرنے والی چیز کونسی ہے۔ نزاع بڑھتی گئی اور بات میں جوش و خروش پیدا ہوتاگیا لیکن وہ فیصلہ نہ کر سکے۔
پھر انہوں نے چوتھے مینڈک سے پوچھا جو اس وقت تک ساری بحث توجہ سے سنتا رہا تھا مگر چپ چاپ بیٹھا تھا اور انہوں نے اس کی رائے دریافت کی اور چوتھے مینڈک نے کہا تم میں سے ہر ایک راستی پر ہے اور تم میں سے کوئی غلطی پر نہیں، حرکت شہتیر میں بھی ہے، پانی میں بھی ہے اور ہمارے خیال میں بھی ہے۔"
اور تینوں مینڈک غضبناک ہوگئے کیونکہ ان میں سے کوئی بھی یہ تسلیم کرنے کو تیار نہ تھا کہ اس کا دعویٰ سراسر صداقت پر مبنی نہیں اور دوسرے دونوں پورے طورپر غلط نہیں۔
پھر عجیب بات ہوئی، تینوں مینڈک مل گئے اور انھوں نے چوتھے مینڈک کو شہتیر پر سے دھکا دے کر دریا میں گرادیا۔
(کلیاتِ خلیل جبران)
About Unknown
Adds a short author bio after every single post on your blog. Also, It's mainly a matter of keeping lists of possible information, and then figuring out what is relevant to a particular editor's needs.
کوئی تبصرے نہیں: