Most Popular
This Week
Latest Stories
What is new?
Comments
What They says?
تازہ ترین
ads
ٹیکنالوجی
»
آئی فون 5 ایس کا ٹچ آئی ڈی سکینر ہیک کرنے کا دعویٰ
آئی فون 5 ایس کا ٹچ آئی ڈی سکینر ہیک کرنے کا دعویٰ
By Unknown On
ٹیکنالوجی
0 comments
ایپل نے گزشتہ دنوں لانچ ہونے والے آئی فون کے نئے ماڈلز میں انگلیوں کے نشان کا سنسر نصب کیا ہے۔ یہ وہ ٹیکنالوجی ہے جو ممکنہ طور پر پاس ورڈ کے زمانے کو خیرباد کہنے میں اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے۔ آئی فون 5 میں ٹچ آئی ڈی کی سہولت کے باعث استعمال کنندہ اپنی انگلی کے نشانات کی مدد سے فون کا لاک ختم کرسکتا ہے اور اس کو مشکل پاس ورڈ یاد کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اس فون کی نئی ٹیکنالوجی کے بارے میں ایپل کا دعویٰ ہے کہ یہ نظام فون کو جرائم پیشہ اور معلومات چوری کرنے والے افراد سے بچا کے رکھے گا۔
لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جرمنی سے تعلق رکھنے والے ہیکرز کے ایک گروپ نے گزشتہ اتوار کو آئی فون 5 ایس کی
لانچنگ کے صرف دو دن بعد ہی اس کے فنگر پرنٹ سکینر کو ہیک کرنے کا دعویٰ
کیا ہے۔ اگر اس ہیکنگ کی تصدیق ہوگئی تو یہ ایپل کے لیے بڑی خفت کا باعث بنے گی کیونکہ
ایپل نے اس ٹیکنالوجی کے بارے میں دعوی کیا تھا کہ آئی فون کا سکینر اسے سام سنگ اور دوسرے اینڈرائیڈ فونز
سے ممتاز کرتا ہے۔
بی بی سی کے مطابق آئی فون کے سکیورٹی ماہرین نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ
انھیں یقین ہے کہ کیاس کمپیوٹنگ کلب یا سی سی سی نامی گروپ ایپل کی ٹچ آئی
ڈی کو ہیک کرنے میں کامیاب ہوا ہے، تاہم ان ماہرین نے خود آئی فون کی
ہیکنگ نہیں کی۔ آئی او ایس ہیکرز ہینڈ بک کے شریک مصنف اور سکیورٹی ماہر چارلی میلر نے کہا کہ ہیکرز نے ’فون کی ٹچ آئی ڈی کی
سکیورٹی مکمل طور پر پاش پاش کر کے رکھ دی ہے۔ اس کی وجہ سے یقیناً حملہ آوروں کو
مزید مواقع ملیں گے۔‘
سی سی سی کا شمار دنیا کے بڑے ہیکرز گروپ میں ہوتا ہے۔ اس گروپ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو میں ایک
شخص کو آئی فون 5 ایس تک جعلی آئی ڈی کے ساتھ رسائی کرتے دکھایا ہے۔ ویب سائٹ پر یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح آئی فون کے انگلیوں کے نشان کے سنسر کو ہیک کیاگیا ہے۔ سی سی سی کا کہنا ہے کہ ٹچ آئی ڈی کو نشانہ بنانے کا مقصد صرف ان اطلاعات کو غلط ثابت کرنا ہے کہ نئے آئی فون کی ٹچ آئی ڈی
کو ہیک کرنا مشکل ہوگا۔
اس سلسلے میں ایپل نے ابھی تک کوئی موقف اختیار نہیں کیا۔
About Unknown
Adds a short author bio after every single post on your blog. Also, It's mainly a matter of keeping lists of possible information, and then figuring out what is relevant to a particular editor's needs.
کوئی تبصرے نہیں: