آمدورفت

محفوظات

Budaya

Wisata

Linear

Budaya

Daya

Kuliner

Liner

تبصرے

kota

Free hosting
    • Latest Stories

      What is new?

    • Comments

      What They says?

شیخ الاطباء-ابن سینا


شیخ الرئیس بو علی سینا ابن سینا (AVICENNA) کا پورا نام "ابو علی الحسین ابن عبداللہ ابن علی سینا"تھا۔ یہ بخارا کے قریب افشنہ نامی قصبے میں 980ء میں پیدا ہوا۔ تعلیم و تربیت کے لیے اس کے والد نے "شیخ اسمٰعیل زاہد"کے سُپرد کر دیا۔ دس سال کی عمر میں ہی اس نے قرآن حفظ کر لیا اور فنِ ادب پر دسترس حاصل کر لی۔ بعد ازاں اس نے ایک سبزی فروش سے علم ریاضی اور ایک نصرانی عالم "عیسیٰ بن یحییٰ"سے علم طب سیکھا۔ ان علوم کے علاوہ بھی اسے منطق، موسیقی، شاعری، طبیعات، الہیاٰت، ہیئت، کیمیا اور علم الخواص اشیاء پر عبور حاصل تھا۔ شیخ کی علمی قابلیت اور ذہانت کا کچھ ہی دنوں میں دور دور تک شہرہ ہونے لگا۔ انہیں دنوں امیر بخارا "نوح بن منصور" ایک سخت مرض میں مبتلا ہوا۔ اس کے مقرب اطباء علاج سے قاصر رہے۔ امیر کے علاج کی غرض سے ابن سینا کو بلایا گیا۔ اس نے چند ہی دنوں میں امیر بخارا کو اس مرض سے نجات دلا دی۔ امیر بخارا نے خوش ہو کر اسے اپنا طبیب خاص مقرر کر لیا۔

شیخ ابنِ سینا کی پوری زندگی تعلیم و تعّلم اور علاج معا لجہ میں گزری۔ اس کی تصانیف کے مطالعہ سے اس کی ذہانت اور غیر معمولی شخصیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اہل یورپ نے بو علی سینا کے کارناموں کی جو قدر کی اس سے پوری دُنیا واقف ہے۔ اس کی ہمہ گیر شخصیت نے مشرق و مغرب پر اپنے گہرے نقوش چھوڑے ہیں جس کی وجہ سے مورخین نے اسے زبر دست خراجِ تحسین پیش کیا ہے اور اسے "شیخ الاطباء"اور "شیخ الرئیس" جیسے معزز القاب سے نوازا۔

مشہور جملہ ہے کہ "علم طب ناقص تھا ابن سینا نے اسے مکمل کیا۔"اس نے علمِ طب میں نئے نئے وسائل ایجاد کیے اور جو نقائص اور خامیاں نظر آئیں انہیں دور کر کے اس فن کو ایک مکمل علم کی صورت میں پیش کیا گویا علمِ طب میں اسے مجتہد کا درجہ حاصل ہے۔ ابن سینا پہلا شخص ہے جس نے قناطیر (Catheter)، علم بتر (Amputation) اور دماغی امراض کے لیے برف کی ٹوپی (Ice cap) کا استعمال کیا۔ اس کے علاوہ اس نے آنکھوں کے ناسور کے علاج کا طریقہ

شیخ الرئیس ابن سینا کثیر التصانیف اور ماہر علم جراح تھے۔ "کتاب الشفاء" اور "القانون فی الطب" آج بھی فظعیت کا درجہ رکھتی ہیں۔ "القانون فی الطب"ایک ایسی کتاب ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔ اس کا اصل نسخہ پہلی مرتبہ روم سے 1593ء میں شائع ہوا۔ اس طرح عربی زبان کی یہ پہلی کتاب ہے جو شائع ہوئی۔ اس کے بعد روسی اور فرانسیسی زبان میں بھی اس کے تراجم ہوئے اور صدیوں تک یورپ کی مختلف طبی درس گاہوں میں شامل نصاب رہی۔ مذکورہ بالا کتابوں کے علاوہ بھی "الارشادات"، "کتاب النجات"، "الادویۃ القلبیہ" اور "الار جوزہ فی الطب" "کتاب السیاست"، "تہافتہ التہافتہ"، "منطق المشرکین و القصیدہ المزدوج فی المنطق" کافی مشہور ہیں۔ سرجری سے متعلق اس کا رسالہ"رسالہ فی الفصد"آج بھی ملک کی متعدد لائبریریوں میں محفوظ ہے۔ ابنِ سینا جہاں دیگر علوم اور علمِ طب میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا۔ وہیں فنِ جراحی میں بھی وہ یکتا تھا۔ اتنی خوبیوں کا ما لک 1037ء میں 57 برس کی عمر میں ایران کے شہر ہمدان میں اس دارفانی سے کوچ کرگیا اور اپنے پیچھے بے شمار ایجادات اور تصانیف کا خزانہ چھوڑ گیا تاکہ آنے والی نسلیں اس سے استفادہ کریں۔

(از: طالب انصاری - اجالے ماضی کے)

About Unknown

Adds a short author bio after every single post on your blog. Also, It's mainly a matter of keeping lists of possible information, and then figuring out what is relevant to a particular editor's needs.

کوئی تبصرے نہیں:

Leave a Reply


Top