آمدورفت

محفوظات

Budaya

Wisata

Linear

Budaya

Daya

Kuliner

Liner

تبصرے

kota

Free hosting
    • Latest Stories

      What is new?

    • Comments

      What They says?

تھری ڈی پرنٹنگ


 کیا تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی دنیا میں نیا صنعتی انقلاب برپا کرنے والی ہے؟ 

بچوں کو کھلونوں کا "کارخانہ" گھر میں ہی ملے گا۔
نہایت قلیل عرصے میں دنیا نے تیزی سے ترقی کی ہے اور ہم ایک نئے ڈیجیٹل دور میں داخل ہو گئے ہیں۔ کمپیوٹرٹیکنالوجی میں ہونے والی شب و روز ترقی ایک جدید ٹیکنالوجی یعنی تھری ڈی پرنٹنگ تک پہنچ چکی ہے۔ تھری ڈی پرنٹنگ کیا ہے اور ہم اس سے کیا کام لے سکتے ہیں ؟اس بارےمیں یوں سمجھ لیں کہ یہ ایک ایسا چھوٹا سا گھریلو کارخانہ ہے جس کی مدد سے آپ کوئی بھی چیز تیار کر سکتیں ہیں۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے وابستہ ماہرین اسے انٹرنیٹ سے بھی بڑی ایجاد تصور کرتے ہیں۔ 

تھری ڈی پرنٹرز کے ذریعے کم وزن اور پائیدار  مصنوعی جسمانی اعضاء بنائے جاسکتے ہیں۔ 


آج پرنٹرایک اہم ضرورت بن چکا ہے اور تقریباً ہر کمپیوٹر سے ایک پرنٹر منسلک ہے جو ہماری لکھی ہوئی تحریر کاغذ پر چھاپنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ ذرا تصور کیجیے کہ آپ کے گھر میں ایک ایسا پرنٹر ہو جو آپ کے کمپیوٹرمیں کسی تین جہتی( تھری ڈی) ماڈل کو حقیقت کا روپ دینے کی صلاحیت رکھتا ہو۔جس کے ذریعے آپ اپنے بچوں کے لئے نت نئے کھلونے، کسی بحری جہاز، ہوائی جہاز، کاراور دیگر آٹوموبائلز کے ماڈلز، اپنے موبائل اور روز مرہ کے استعمال کی دیگر اشیاء خود تیار کر سکیں گے۔ یہ باتیں کسی سائنس فکشن ناول یا سٹارٹریک طرز کی سائنسی فلم کی لگتیں ہیں لیکن تھری پرنٹر ز ایک حقیقت بننے والی ایسی مشین ہے جو کسی بھی چیز کو مطلوبہ سانچے میں ڈھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔انجینئرز اور ڈیزائنر زگزشتہ کئی سالوں سے تھری ڈی پرنٹر استعمال کر رہے ہیں۔ اگرچہ یہ استعمال محدود پیمانے پر تھا اور صرف عملی تجربے سے قبل آگاہی کے لیے کیا جاتا تھا، آج تھری ڈی پرنٹرزکی ٹیکنالوجی بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ 

تھری ڈی پرنٹڈ جوتے
تھری ڈی پرنٹرز پلاسٹک سمیت مختلف دھاتوں کوآپ کے ڈیزائن کردہ ماڈل میں ڈھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آپ اس کے ذریعے اپنے لئے کار بھی بنا سکتے ہیں۔ جی ہاں! اور ایسا ہوا ہے۔ "یوربی۔ٹو" کے ماہر ڈیزائنر جم کور نے اپنے لئے پلاسٹک کی کار تیار کی ہے۔ اس کار کا پلاسٹک اسٹیل جیسا ہی مضبوط ہے اور وزن بھی نہایت ہی کم ہے۔ تین پہیوں کی کار کا کل وزن صرف 544 کلو گرام ہے۔ جم کور کا کہنا ہے کہ ہم جلد ہی اسے ایک عام کار سے بھی زیادہ مضبوط کار بنا دیں گے۔

یوربی 2، تھری ڈی پرنٹنگ کار
اس جدید ٹیکنالوجی کاتجرباتی استعمال ان گنت میدانوں کیا جارہا ہے۔شعبہ طب میں اس کے تجرباتی استعمال میں دانتوں کے کراؤن ، مصنوعی ہڈیاں اور جوڑ تیار کیے گئے ہیں۔جاپان میں اس کے ذریعے انسانی کلون بنانے کی بات سامنے آئی ہے۔مستقبل میں تھری ڈی پرنٹنگ زیورات اور آرکیٹکچر جیسے شعبوں میں استعمال ہونے لگے گی۔


یہ ٹیکنالوجی صرف کھلونوں، کاروں اور دیگر چیزوں کی حد تک محدود نہیں ہوگی بلکہ آپ اس کے ذریعے اپنے من پسند کھانے بھی "پرنٹ" کرسکیں گے۔ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے ایک ایسے تھری ڈی پرنٹر کی تیاری پر کام شروع کیا ہے جو ہمارے لئے کھانا "پرنٹ" کر سکے۔ ناسا کا خیال ہے کہ مستقبل میں خلائی اسٹیشن پر خوارک عام گھریلو طریقے سے پکانے کے بجائے خصوصی تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے پرنٹر کئے جائیں جو ذائقے اور معیار میں کسی بھی طرح گھریلو کھانوں سے کم نہ ہو۔ اس سلسلے میں انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو بھی ریلیز کی گئی ہے جس میں ایک تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے پیزا کی تیاری کا عمل دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں پیزا کو تیاری کے بعد ایک گرم سطح پر پکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

 اگرچہ اس پیزا کا معیار فی الحال اچھا نہیں ہے لیکن اس کامیابی کو ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اہم سنگ میل تصور کیا جارہاہے۔ پرنٹر ابھی اپنی تیاری کے ابتدائی مراحل میں ہے لیکن ماہرین کے خیال میں وہ بہت جلد اسے مزید بہتر بناسکیں گے۔ اگر یہ پرنٹرز مارکیٹ میں آگئے تو آپ کسی بھی وقت بھیڑ کی بھنی ہوئی "پرنٹڈ" ران اور "پرنٹڈ" تکے، آلو کے "پرنٹڈ" قتلوں اور مزیدار "پرنٹڈ" چھٹنی کےساتھ تناول کرسکیں گے۔

تھری ڈی پرنٹڈ پیزا

اس ٹیکنالوجی کے عام ہونے سے کسی مخصوص چیز کے لئے اس کے تیار کنندہ کی اجارہ داری کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو جائیگا۔ خریدار کو اصل تیارکنندہ سے کچھ خریدنے کی ضرورت نہیں رہے گی اور وہ اپنی مرضی کے کھلونے، برتن ، جوتے، موبائل فون کورز وغیرہ گھر بیٹھے خودتیار کر سکیں گے۔ایک جانب تو یہ ایک سہولت ہوگی لیکن دوسری جانب مصنوعات کی تیاری کے لیے کارخانوں اور مزدوروں کی ضرورت کم ہوجائے گی جو بہرحال عالمی بیروزگاری کا باعث ثابت ہوگی۔ 

اس معزور بچی کے ہاتھوں کو تھری ڈی پرنٹر سے بنے کم وزن ایکسو اسکیلیٹن کی مدد سے کار آمد بنایا گیا ہے۔ 
ٹیکنالوجی جہاں سہولیات اور آسائشیں بہم پہنچاتی ہیں وہیں کچھ لوگ انہیں منفی مقاصد کے لئے استعمال کر نا شروع کر دیتے ہیں۔اس سلسلے میں ایک خبر سنی کہ امریکہ میں بندوقوں کے تھری ڈی پرنٹ ایبل ماڈلز پرپابندی لگا دی گئی ہے اور انٹرنیٹ سے ایسی تمام اسلحے کے تھری ڈی ماڈلز ہٹائے جا رہے ہیں۔ڈیفنس ڈسٹریبیوٹڈ نامی متنازعہ گروپ نے ایک مشین گن ،تھر ڈی پرنٹر کی مدد سے تیار کی ہے۔ اس گروپ نے مشین گن کو تیار کرنے کے لیے ایک سال تک کوشش کی جس کا جنوبی آسٹن کے ٹیکساس شہر کے ایک فائرنگ رینج میں کامیابی سے تجربہ کیا گیا۔ اس ٹیسٹ فائر کی وڈیو نے انٹرنٹ پر جاری ہوتے ہی تہلکہ مچادیا ہے۔ دنیا میں پہلی بار کسی پرنٹر سے "شائع شدہ" گن سے فائر کیا گیا ہے۔ ڈیفنس ڈسٹریبیوٹڈ نامی متنازعہ گروپ جس نے یہ بندوق تیار کی ہے وہ انٹر نیٹ پر دستیاب بلو پرنٹ کے ذریعے مزید اسلحہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔


یورپ کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یوروپول کے سائبر کرائم سنٹر نے کہا ہے کہ "موجودہ مجرم ہتھیار خریدنے کے روایتی ذرائع پر ہی زیادہ انحصار کریں گے۔وقت کے ساتھ جب یہ ٹیکنالوجی لوگوں کے لیے زیادہ آسان اور سستی ہو جائے گی تو ایسے میں ممکن ہے کہ اس کے خطرے بڑھ جائيں۔"اس پرنٹر سے تیار کیے گئے خودکار ہتھیاروں کے کامیاب تجربے کیے جا چکے ہیں۔ اگرچہ اس طرح تیار ہونے والا اسلحہ ابھی اپنے ابتدائی مراحل ہی میں ہے اور اصل سے مہنگا پڑتا ہےلیکن یہ انسانی تباہی کا یک نیا باب کھول دے گا۔ لوگ اپنی مرضی سے، بغیر قانونی مراحل سے گزرے خطرناک اسلحہ گھر بیٹھے بنائینگے اور جہاں مرضی استعمال کریں گے۔ پلاسٹک کا ہونے کی وجہ سے کسی بھی قسم کے میٹل ڈیٹیکٹرز اور ویپن اسکینرز اس اسلحے کا کھوج نکالنے میں ناکام رہینگے۔

ان پرنٹرز کا دوسرا شدید خطرہ ماحولیاتی ہے۔صنعتی انقلاب نے اس سیارے کو طرح طرح کی زہریلی گیسوں اور کثافتوں سے بھر دیا ہے۔ صنعتی فُضلے کو ٹھکانے لگانا بجائے خود ایک لاینحل مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ان حالات میں اگر صارفین کے ہاتھ ایسے پرنٹر لگ جائیں جو، ان کی مرضی کے موافق انھیں چیزیں بنا بنا کر دیے چلے جائیں تو اندازہ کیجیے کہ آلودگیاں، صنعتی فضلہ اور شہری کچرا مزید کتنا بڑھ جائے گااس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔

About Unknown

Adds a short author bio after every single post on your blog. Also, It's mainly a matter of keeping lists of possible information, and then figuring out what is relevant to a particular editor's needs.

1 تبصرے:

  1. Available mery pas blogger keliy bahut c urdu template hy. Jo urdu font nastaleeq main hy .. 03451416173
    Whatsapp karin
    All theme paid hy

    جواب دیںحذف کریں


Top